ریاض
ریاض مملکت سعودی عرب کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے جو علاقہ نجد کے صوبہ الریاض میں واقع ہے۔ 2005ء، سعودی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق ریاض شہر کی آبادی بیالیس لاکھ ساٹھ ہزار ہے جو سعودی عرب کی کل آبادی کا 20 فیصد ہے۔
فہرست |
تاریخ
اسلام سے پہلے کے ادوار میں یہ علاقہ ہجار کے نام سے آباد تھا۔ علاقہ موسمی ندیوں سے سراب ہوتا ہے، اور کئی علاقوں میں زیر زمین پانی تک رسائی ممکن ہے۔ تاریخی اعتبار سے علاقہ باغیچوں اور کھجور کے لیے مشہور تھا، اور ریاض کے معنے بھی باغ کے ہیں۔ موجودہ نام شروع میں صرف چند علاقوں کے لیے استعمال کیا گیا جہاں باغات تھے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سارا علاقہ ہی اسی نام سے جانا جانے لگا۔اٹھارویں صدی عیسوی تک ریاض، سعودی ریاست کا حصہ تھا جسکا دارالحکومت دریا تھا۔ 1818ء میں ترکوں کے ہاتھوں دریا کی تباہی کے بعد ریاض کو دارالحکومت بنایا گیا۔ 1902ء سے عبدالعزیز بن عبدالرحمن السعود نے تعمیر نو شروع کی اور ریاض دارالحکومت کے ساتھ 1932ء میں جدید سعودی عرب کی بنیاد ڈالی۔ سفارتی دارالخلافہ 1982ء تک جدہ ہی رہا۔ 1960ء میں شہر کی آبادی جو پچاس ہزار نفوس پر مشتمل تھی اب بڑھ کر پنتالیس لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے، جسکی وجہ سے شہر کو کئی تکنیکی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کیونکہ شہر کی منصوبہ بندی آبادی بڑھنے کی اتنی تیز رفتار کو مدنظر رکھ کر نہیں کی گئی تھی۔
کسی دور کا ایک چھوٹا قصبہ اب دنیا کے بڑے شہروں میں شامل ہو چکا ہے۔ آبادی میں پہلا بڑا اضافہ 1950ء میں تیل کی دولت کے استعمال کی شروعات سے ہوا جب قدیم حصوں کو گرا کر جدید صنعتی تعمیرات کا آغاز کیا گیا۔ آج ریاض دنیا کے تیزی سے بڑھتے شہروں میں سے ایک ہے۔
شہری انتظام
شہر کو 17 انتظامی میونسپلٹیوں میں تقسیم کیا گیا ہے جو مرکزی ریاض میونسپلٹی اور ریاض ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے تحت کام کرتی ہیں جسکا سربراہ صوبہ ریاض کا گورنر ہوتا ہے۔ ہر میونسپلٹی اپنے علاقہ کے انتظامات کی زمہ دار ہے، اور ان میں سے ہے علاقہ اپنی سی خصوصیات رکھتا ہے۔ ان میں سے چند ایک اہم علاقہ درج ذیل ہیں۔- البتاہ شہر کا مرکز ہے، اور شہر کا قدیم طرین علاقہ ہے، اور یہاں ہی قصرالمسمک واقع ہے جو انیسویں صدی عیسوی میں حکمران السعود خاندان کی رہائش گاہ رہا۔ یہ سیاحوں کی لیے خاص کشش لیے ہوۓ ہے، اسکے علاوہ مغرب میں ریاض کا عجائب گھر واقع ہے۔
- اولایا ڈسٹرک شہر کا روح رواں ہے جو شہر کا صنعتی اور رہائشی علاقہ کہا جا سکتا ہے۔ جو خریداری و تفریح کے مواقع لیے ہوۓ ہے۔
- سفارتی علاقہ (Diplomatic Quarter or DQ) غیر ملکی سفارتخانوں کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے۔ اسکے علاوہ یہاں موجود باغوں اور کھیل کے میدانوں کی وجہ سے اسکو شہر کا سر سبز و شاداب علاقہ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ علاقہ اسلامی دنیا کے لیے ایک شہر نمونہ کے طور پر ہے۔
- قصرالحکم وہ علاقہ ہے جہاں اسی نام کا انصاف محل موجود ہے جہاں گورنر عام لوگوں سے ملتا ہے اور انکے مسائل سن کر حل کے لیے احکمات جاری کرتا ہے۔ یہ علاقہ بھی اپنی قدیم عمارتوں کی وجہ سی خاصی شہرت رکھتا ہے۔
- الخوبار زیادہ تر غیر ملکی تارکین وطن کا پسندیدہ علاقہ ہے۔
- الدرا کا علاقہ کاروباری مراکز اور روائتی عمارتوں کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے اور یہاں ہی مشہور زمانہ شاہی محل الموئکلہ واقع ہے۔
- صلاح الدین کا علاقہ اپنے کاروباری مراکز اور ہوٹلوں کی وجہ سے غیر ملکی سیاحوں سے بھرا رہتا ہے۔